پچھلے دنوں شاہ محمود قریشی نے سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے-

 پچھلے دنوں شاہ محمود قریشی نے سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے اس کو یہودیوں کی ڈیپ پاکٹس کہا تو سی این این کی ساری دنیا میں مٹی پلید ہوئی تو اس کے بعد مغربی میڈیا پاکستان کے خلاف ہونا ہی تھا- لہذا وہی ہوا- کل سیدنا فواد چوہدری کا بی بی سی کو ایک انٹریو تھا شو کا نام تھا ہارڈ ٹاک- جی یہ وہی ہارڈ ٹاک ہے جہاں مسلم لیگ ن کے اسحاق ڈار المعروف ساقے منشی کی کتے خانی ہوئی تھی--



سٹیفن سیکر نے فواد چوہدری کو بھی اسحاق ڈار سمجھا تھا لہذا انٹرویو میں گرل کرنے کی کوشش کی لیکن سیدنا فواد چوہدری نے اسٹیفین سیکر کو دھو کر رکھ دیا- اور کئی موقعوں پر اسٹیفین سیکر کی بولتی بند کردی- یہ انٹرویو 24 منٹ کا ہے لیکن فی الحال اس انٹرویو کا پہلا حصہ میں یہاں مختصرا بیان کرتا ہوں-
سوال: منسٹر آپ کے ملک میں میڈیا آزاد نہیں ہے- کل اسد علی طور پر حملہ ہوا اور اسد علی طور نے کہا اس پر حملہ کرنے والے آئی ایس آئی سے تھے- اس پر آپ کیا کہیں گے
سیدنا فواد چوہدری: اس واقعہ کی تحقیقات کی جارہی اور جیسے ہی تحقیقات مکمل ہوں گی اس کا رزلٹ سب سے شئیر کیا جائے گا- اور مجرموں کو سزا دی جائے گی لیکن میں ایک بات کہنا چاہتا ہوں کہ ویسٹرن میڈیا کی یہ عادت ہے کہ کوئی بھی چیز ہو فورا آئی ایس آئی کا نام لگادیتے ہیں اور بدقسمتی سے ہمارے پاکستان میں بھی کچھ لوگ باہر کے ملکوں میں نیشنیلیٹی لینے کے لیئے ایسے ڈرامے کرتے ہیں-
سوال: منسٹر آپ کے جواب میں کہوں گا کہ پچھلے دنوں دن دیہاڑے ابصار عالم پر بھی حملہ ہوا اس پر آپ کیا کہیں گے؟؟
سیدنا فواد چوہدری: دیکھیں پاکستان ایسا ملک ہے جو کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑرہا ہے اور دہشت گردی کی جنگ میں فرنٹ لایئن اتحادی ہے تو ایسے میں کیا جرنلسٹ اور کیا عام شہری- ہمارے ہاں تو سیکورٹی اداروں پر حملے ہوئے بلکہ ہمارے سیاست دانوں حملے ہوئے حتی کہ ہماری ایک سابق پرائم منسٹر بے نظیر بھٹو پر قاتلانہ حملہ ہوا- تو یہ کہنا کہ صرف صحافیوں پر حملے ہوتے ہیں یہ ٹھیک نہیں ہے-
سوال: منسٹر ایک منٹ لیکن یہاں جو صحافیوں پر حملے ہوئے یہ تو سٹیٹ کے ملازم تھے اور آپ کے ملک میں کہا جارہا ہے کہ جب سے عمران خان کی حکومت آئی صحافیوں پر حملے بڑھے-
سیدنا فواد چوہدری: آپ غلط کہہ رہے ہیں ایسا نہیں ہے- جب سے عمران خان کی حکومت آئی تب سے صحافیوں پر حملے کم ہوئے ہیں میں آپ کو فگرز سے ثابت کردیتا ہوں- دوسری چیز آپ جب یہ کہتے ہیں صحافیوں پر حملے میں سٹیٹ کے لوگ ملوث ہیں کیا آپ کے پاس اس چیز کا کوئی سنگل ثبوت بھی موجود ہے کہ اس میں سٹیٹ کے لوگ ملوث تھے؟؟ موسٹ آف کیسز میں جو دکھایا جاتا ہے وہ نہیں ہوتا جن 2 لوگوں کا آپ نے نام لیا ان کی تو انویسٹی گیشن مکمل نہیں ہوئی آپ نے نجانے کیسے خود سے پتہ کرکے خود سے ہی نتیجہ اخذ کرلیا-- ( سٹیفن سیکر کی بولتی بند)
سوال: طلعت حسین نے کہا کہ اس نے کہا کہ 2018 کے الیکشن میں دھاندلی ہوئی تو عمران خان نے اس کا پروگرام بند کروادیا- کیا یہ سٹیٹ کی میڈیا میں مداخلت نہیں ہے؟؟؟
سیدنا فواد چوہدری: یہ طلعت حسین نامی بندہ کوئی صحافی نہیں ہے اور نہ پاکستان میں اس کو کوئی صحافی مانتا ہے- (یہ تو کھچ دی کھچ ہے-) اس کا پروگرام ریٹنگ نہ ہونے کی وجہ سے بند ہوا- اس میں عمران خان کا کوئی قصور نہیں- آپ میڈیا کے لوگ ہیں آپ جانتے ہیں میڈیا ان لوگوں کو ہی چینل پر رکھتا ہے جن کی ریٹنگ ہو- ہمارے ملک میں 112 پرایئویٹ چینلز اور 43 انٹرنیشنل کام کررہے ہیں کبھی کسی نے شکایئت نہیں کی- ہمارے ملک کا میڈیا فرسٹ ورلڈ کے ممالک سے زیادہ آزاد ہے- ( یہ سی این این اور بی بی سی پر اک طنز تھا)
سوال: آج ٹی وی پر بی بی سی اردو کا ایک پروگرام چلتا تھا اس کو بند کردیا گیا کیا یہ سٹیٹ کی میڈیا میں مداخلت نہیں ؟؟
سیدنا فواد چوہدری: ہم بی بی سی کی بطور ادارہ بہت عزت کرتے ہیں کیونکہ یہ انٹرنیشنل میڈیا کے طور پر ایک کریڈیبل اداروں میں سے ایک ادارہ ہے لیکن بی بی سی جب ایک لوکل زبان میں کسی ملک میں کام کرتا ہے تو اس کو اس ملک کے قوانین کا احترام کرنا چاہئے تو پاکستان کے قوانین بی بی سی اردو پر لاگو ہوتے ہیں- مثلا آپ دیکھیں جب عدالت نے آسیہ بی بی کو رہا کیا تو بی بی سی اردو نے ایک غلط خبر چلائی کہ آسیہ بی بی کا استقبال ہالینڈ کی ایمبیسیڈر نے کیا- اس غلط خبر کی وجہ سے ہالینڈ کی ایمبیسی کو دھمکیاں ملنا شروع ہوگئی اور وہ 10 دن بند رہی- کوئی اخلاقیات بھی ہوتی ہیں- جب ایکشن ہوگا تو ایسے ہی رونا شروع کردیتے ہیں کہ میڈیا پر پابندیاں لگائی جارہی- (سٹیفن سیکر کی بولتی بند)
سوال: بہت سے لوگ کہتے ہیں کہ منسٹر ہونے کے باوجود آپ کے پاس کوئی پاور نہیں ہے اور میڈیا کو آپ نہیں کوئی اور کنٹرول کرتا ہے اور وہ لوگ اس کو "ڈیپ سٹیٹ" کا نام دیتے ہیں- ( یہ سی این این کو ڈیپ پاکٹس کہنے پر غصہ نکالا سٹیفین سیکر نے)
سیدنا فواد چوہدری: میں انفارمیشن منسٹر ہوں- دنیا کی 5 بڑی سٹیٹ کا- میں انفارمیشن منسٹر ہوں دنیا کی ساتویں نیوکلیئر سٹیٹ کا کسی مائی کے لال کی جرات نہیں کہ وہ میری پاور کم کرسکے- میں فل اتھارٹی کے ساتھ یہاں بیٹھا ہوں- اور پاکستان میں فیصلہ کرتا ہوں کہ کیا ہوتا ہے اور کیا ہونا چاہیئے-
سوال: انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کی ریگولیشن کی بات کرتے ہیں جس کو آپ لاگو کرنا چاہ رہے تھے- اس سے فریڈم آف سپیچ پر حرف آتا ہے اور یہ ایک کنٹرولڈ میڈیا کی مثال ہے-
سیدنا فواد چوہدری: کیا تم بتاسکتے ہو کہ کونسی ایسی ریگولیشن نافذ ہوئی جس سے آپ نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ میڈیا کو کنٹرولڈ کیا جارہا ہے-؟؟
سوال: بہت سی سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ کمپنیاں تھی جن کو ڈیٹا شیئر نہ کرنے کی وجہ سے ملینز آف ڈالر جرمانہ ہوا-
سیدنا فواد چوہدری: ہر ملک کی کچھ اخلاقیات ہوتی ہیں- ہم اپنے ملک میں مذہب کی توہین کی اجازت نہیں دے سکتے، ہم ہیٹ سپیچ کی اجازت نہیں دے سکتے، ہم ٹیرر کو پروموٹ کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے ہم اپنے ملک کی سیکورٹی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرسکتے لہذا رولز اسی لیئے بنائے جاتے ہیں
سوال: یہ فیصلہ کون کرے گا کہ فلاں بات کرنے سے ملک کی سیکورٹی کو نقصان کو پہنچا ہے؟؟
سیدنا فواد چوہدری: جس لاء کی آپ یہاں بات کرنے کی کوشش کررہے ہیں وہ ابھی تک لاگو نہیں ہوا- بلکہ اس پر ڈسکشن چل رہی ہے اور ہم سبس کی مشاورت سے ایسا لاء بنایئں گے جس کی وجہ سے جہاں ملک کی سیکورٹی پر کوئی حرف نہ آئے وہیں میڈیا کی آزادی بھی متاثر نہ ہو--
(جاری ہے)
اس انٹرویو کے بعد ابصار عالم، اسد طور اور طلعت حسین کی ٹی ٹی شارٹ ہوچکی ہے-اور اس کے بعد حامد میر کے غصے کی بنیادی وجہ بھی یہی تھی کہ یہ امید لگا کر بیٹھا تھا سٹیفن سیکر سیدنا فواد چوہدری کے ساتھ وہی کرے گا جو ساقے منشی کے ساتھ کیا اور اس کے بعد ان کا توا ہم لگایئں گے لیکن یہاں گیم الٹی ہوگئی--سیدنا فواد چوہدری کی جے ہو-

Post a Comment

0 Comments