لاہوری لاہور سے نکل سکتا ہے
مگر لاہور لاہوری سے نہی نکل سکتا
اک جہاں گھوم لیا ہفت رنگ قومیں دیکھ چھوڑیں مگر نا اس شہرء بے مثال سا شہر ملا نا اس کے باسیوں سا کوئی فرد ملا
شہر اور مکینوں کے دل و در ہر اک کے لئے کھلے بلا تفریق قومیت اور لسانی امتیاز اس شہر نے ہر اک کو اپنائیت ہی دی
یہ اس شہر لاہور کی بات ہو رہی جو ہزار سال سے آباد ہے گزشتہ چند دہائیوں سے وجود میں انے والے شہر ء لاہور کے خدو خال قدیمی لایور سے یکسر مختلف ہیں
لاہور کی تاریخ و تمدن جاننا ہو تو رخ اندرون فصیل شہر کا کرنا پڑتا ہے
اس بارہ دروازون میں قید شہر میں اک مختلف جہان آباد ہے
وقت نے اس کی ہیئت کسی حد تک تو تبدیل کی مگر آج بھی آپ کو نئی بنی عمارتوں کے درمیان صدیوں پرانے چھجے والی حویلیاں دکھ جائیں گی ، برگر کی دوکانیں ہر چند وہاں بھی جا پہنچی مگر اس کے بغل میں مٹی کے تندور میں لگی باقر خانی کی خوشبو بھی آپ کو مسحور کرے گی
پورے شہر میں ہسپتالوں کی بھرمار دیکھ کر آپ تنگ ہوں اگر تو اندرون میں اج بھی اپ کو ہر گلی میں اک ھکیم صاحب نظر آ جائیں گے جراح لوگوں کی ٹوٹی ہڈیوں کا علاج آج بھی تھڑے پر بنے اپنے کلینک میں کرتے پائیں جائیں گے
لوگ رستہ پوچھنے پر آپ کو سٹریت نمبر روڈ یا بلاک کی بجائے افراد کا حوالہ دیتے ملیں گے
گلیاں بلاشبہ تنگ مگر مکینوں کے دل کھلے
گھر اتنے پاس پاس کے اپنے خاندان اور ہمسائیہ میں فرق کرنا مشکل
کھلے علاقوں میں دو گھروں کے درمیان گزوں میں فاصلہ کم اور دلوں میں فاصلہ میلوں کا ہے
اندرون ء شہر کی اگر آپ تاریخ سے بھی آگاہ ہوں تو ہر گلی کوچہ کسی نا کسی کہانی یا کسی بڑی شخصیت سے منسوب ملے گا
اس کلچر ان لوگوں سے اگر جدائی طول پکڑ جائے تو دل اداس سا رہتا ہے
سو سال میں اک مرتبہ اندرون شہر کے دیدار کو جانا پرانی ریت ہے بندے کی عہدء وفا نبھا آتے ہیں اس طور
اور خاص کر اگر صحبت یاراں میسر ہو تو مزہ دوبالا ہو جاتا ہے
اتفاقا" Muhammad Asif بغیر کسی اطلاع کے لاہور وارد ہو چکے تھے تو اس بار تمام احباب کے ہمراہ ان کو بھی
زھمت دی زھمت بس اتنی کہ کوئی دس کلومیٹر پیدل چلنا پڑا
مگر کیا کیجئے جناب اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں
سرد صبح میں دہلی دروازہ سے سفر کا آغاز چائے کڑک اور پھر مختلف سوغاتیں چھکھتے جن میں مہر بشیر کا پوری حلوہ ہی سر فہرست اور اختتام سلیم بٹ کے مٹن چنے اور اک سلام اپنے آبائی محلہ پرانی انار کلی
سارا بچپن جن گلیوں میں گزرا آج وہاں سب اجنبی دکھے کوئی ایسا نہی ملا جس سے شناسائی ہو
انہئ پیروں واپس براستہ انارکلی لاہوری دروازہ اور دہلی
دروازہ
مروت میں چل تو لئے آصف صاحب مگر ناجانے کتنے اچھے الفاظ میں بندے کو یاد کرتے ہوں گے
مگر آصف بھائی تھکن مٹ جاتی ہے
یادیں باقی رہ جاتی ہیں
0 Comments
if you have doubt please let me know