دیوسائی - جہاں وقت تھم جاتا ہے.

 

دیوسائی - جہاں وقت تھم جاتا ہے.





سکردو اور استور کے درمیان ایک بہت بڑے میدان کو دیوسائی کہتے ہیں۔ دیوسائی کا مطلب ہے "دیو کی سرزمین"
دیوسائی کا رقبہ 3,000 مربع کلومیٹر ہے اور یہ دنیا کا دوسرا بلند ترین میدان ہے جسکی اونچائی 13,500 فٹ ہے۔ یہ سال کے آٹھ مہینے برف سے ڈھکا رہتا ہے اور یہاں تقریبًا 30 فٹ تک برف پڑتی ہے۔ دنیا کا پہلا بلند ترین مقام *تبت* (چائنہ) ہے۔
دیوسائی کو 1993 میں نیشنل پارک کا درجہ دے دیا گیا۔
ہمارا دیوسائی کا سفر بہت ہی سنسی خیز رہا۔ ہم جب سکردو سے نکلے تو تب تک کافی لوگ ہمیں منع کر چکے تھے کہ ہنڈا سوک کو دیوسائی نا لے کرجانا لیکن ہم ٹھہرے دیوانے کے دیوانے۔ کہتے ہیں کہ وہ سیاح ہی نہیں ہوتا جو لوگوں کی باتوں پر کان دھرے۔ "بہرحال" ہم جیسے سیاحت کو عبادت سمجھنے والوں نے لوگوں کی بات نا مانی۔ ہم چار دوست تھے اور ہم نے "طے" کر لیا تھا کہ ہم بھی دیوسائی جائیں گی اور ہماری ہنڈا سِوک بھی دیوسائی دیکھے گی۔ (بفضل خدا)





"بہرحال" 26 جولائی کی صبح جانبِ منزل گامزن ہوئے تو راستے میں جو بھی جیپ یا پجارو والا ملتا تو ہمیں منع کرتا بلکہ ہمارا مذاق اڑاتا لیکن ہم ایک کامل یقین سے بھری مسکراہٹ سے انکی باتوں کا جواب دیتے۔ گو کہ ہمیں راستے میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا لیکن ہم بخیر و عافیت دیوسائی کے خوبصورت میدانوں تک ہنڈا سوک لے کر پہنچ گئے اور وہاں پہنچتے ہی نظارہ بدل گیا ایسے لگا جیسے قدرت نے آپکو آپکی محنت کا انعام دے دیا ہو۔
سخت سنگلاخ پہاڑوں کی دوسری طرف سرسبز گھاس والے میدان دور دور تک پھیلے ہوئے تھے جہاں زیادہ اونچائی ہونے کی وجہ سے ایک بھی درخت نہیں تھا جہاں تک نظر جاتی میدان ہی میدان تھے۔ اس وسیع میدان پر ایک نظر ڈالیں تو رنگ برنگے پھول اندھیری رات میں ستاروں کی طرح آسمان پر روشنیاں بکھیرتے نظر آتے ہیں۔
سکردو کی طرف سے دیوسائی جائیں تو پہلا مقام شتونگ نالہ آتا ہے اور دیوسائی کی بلند ترین چوٹی نام بھی شتونگ ہے جسکی بلندی 16,000 فٹ ہے۔
دیوسائی میں دو تین چھوٹے چھوٹے دریا ہیں۔ بڑا پانی ، کالا پانی ، چھوٹا پانی اور شتونگ نالہ۔ جن میں سب سے نمایاں *بڑا پانی* ہے جس کے کنارے پہنچ کر ہم نے رات گزارنے کے لیے خیمہ لیا۔ Glamp Pakistan والوں نے بہت ہی شاندار خیمہ بستی بسائی ہوئی تھی وہاں۔۔۔جس میں چار ہزار سے لے کر سولہ ہزار تک خیمہ ایک رات کے لیے مل جاتا ہے جس می

Post a Comment

0 Comments