نماز ظہر کے بعد آپ کو سعودی عرب کی اکثر مساجد میں یہ مناظر دکھائی دیں گے

 نماز ظہر کے بعد آپ کو سعودی عرب کی اکثر مساجد میں یہ مناظر دکھائی دیں گے

یہ وہ لوگ ہیں جو نماز فجر کے فورا بعد اور بعض اس سے بھی پہلے اپنے کام پر نکل آتے ہیں
ظہر کی آذان سے کچھ دیر پہلے ایک گھنٹے کے لیے چھٹی ہوتی ہے تاکہ دن کا کھانا وغیرہ کھا لیا جائے
پھر کچھ لوگ کھانا کھاتے ہیں اور کچھ آرام کو ترجیح دیتے ہیں اور ہاں کھانا کوئی ہوٹل سے نہیں آتا بلکے جو صبح جو پکا کر ساتھ لاتے ہیں اکثر وہی ٹھنڈا کھانا پڑتا ہے
دو سال کم و بیش 700 دن یہ لوگ محنت کرتے ہیں
ماہانہ کمائی تقریبا 1000ریال سے لیکر 2000ریال کے درمیان ہوتی ہے کچھ ہر ماہ گھر بھیج کر کچھ بچ جاتے ہیں جو پاکستان یا یہاں جمع ہوتے رہتے ہیں
پھر دوسال بعد ایک یا دو ماہ کی چھٹی آتی ہے یہی لوگ اپنے وطنوں کو لوٹتے ہیں
دو سال کی جمع پونجی جو نیند آرام سکون قربان کر کے کمائی ہوتی ہے
اور کچھ ادھار جو واپسی پر ادا کرنا ہوتا ہے وہ خرچ کرتے ہیں اچھے کپڑے پہنتے ہیں ہاتھ میں اچھا موبائل پکڑ کر اچھی گاڑی میں سفر کرتے ہیں
انکو دیکھ کر ان کے ارد گرد کے نوجوان یہ سمجھتے ہیں کہ شاید یہ درختوں سے ریال اتارنے میں کامیاب ہوچکے ہیں اور ہم محروم رہ گئے ہیں پھر وہ بھی اپنی زمین، اپنے جانور، اپنے باپ دادا کے کام کو چھوڑ کر کسی ایجنٹ کی تلاش میں نکل کھڑے ہوتے ہیں
اور یہ سلسلہ جاری رہتا ہے








میں کسی کمپنی میں درس و تدریس کی نیت سے جاتا ہوں وہاں کچھ بزرگ سفید ریش دکھائی دیتے ہیں میں ان سے پوچھتا ہوں بزرگو کب سے ہیں؟
وہ بتاتے ہیں 20 سال ہوگئے 30 سال ہوگئے
اللہ أكبر یعنی انہوں نے اپنی زندگی کا آدھا یا تہائی حصہ قربان کردیا
کسی کی خواہش ہوتی ہے بس گھر بن جائے
کوئی کہتا ہے بس بچیوں کی شادی ہوجائے
کوئی بس بچوں کی تعلیم مکمل ہوکر نوکری لگ جائے
اسلئے میرے بھائیوں اگر اللہ آپ کو دو وقت کی روٹی اپنے وطن میں عزت سے دے رہا ہے تو یقین کریں اس سے بڑی نعمت کوئی نہیں اس کو غنیمت جانیے
اور اپنے اھل واقارب کے ساتھ زندگی گزاریے انکی خوشی وغم میں شریک ہوں
ہاں اگر کسی مجبوری میں پردیس آنا پڑے
تو لمبی سانس لے کر یہ مت کہیں
جب تک دانا پانی لکھا ہے یہاں ہی ہیں
بلکے جس ایک ھدف کے لیے آئے ہیں وہ پورا ہوتے ہی واپسی کی تیاری کریں
یہ نہ ہوجائے کہ دنیاوی خواہشات پوری کرتے کرتے جب واپسی کا وقت آئے تو تب حقیقی واپسی کا وقت بھی آن پہنچے۔۔۔۔۔
اور شادیوں پر فضول خرچی سے بچیں ۔ سادہ شادی کریں گے تو زیادہ پسیے کمانے کی لت نہ پڑے گی۔۔جہیز دینے اور لینے پر لعنت بھیجیں ۔

Post a Comment

0 Comments