معاشرے کو تیزاب سے غسل کی ضرورت ہے

 معاشرے کو تیزاب سے غسل کی ضرورت ہے

شادی کی ایک تقریب میں جانا ہوا، ہال میں بیٹھے چند افراد محو گفتگو تھے، ایک شخص نے اپنا تعارف کروایا کہ میرا گاڑیوں کے پرزے اور انجن آئل وغیرہ کا کام ہے- ایک دوسرے کا حال احوال پوچھنے کے بعد وہی عام طور پر کی جانے والی باتیں شروع ہوگئیں یعنی مہنگائی اور کاروباری مندے کا رونا۔ وہ شخص بولا آج کل کام کوئی نہیں چل رہا- ابھی پرسوں کی بات ہے، گاہک آیا اس نے گاڑی کا آئل تبدیل کروایا- پچیس (2500) سو بل بنا- اس نے پیسے دیئے اور چلا گیا، بعد میں پتا چلا کہ ایک ہزار کا نوٹ جعلی دے گیا۔



اوہ... میرے منہ سے نکلا، پھر؟
پھر کیا.... بڑی گالیاں دیں اسے، پتا نہیں کون تھا- پہلی بار آیا تھا- وہ تو شکر ہے میں نے آئل"جعلی" ڈالا اس کی گاڑی میں ورنہ میں تو مارا جاتا۔اس دوران "کھانا کھل گیا" کا نعرہ لگا اور پورے ہال میں گویا بھونچال آگیا۔ وہ فرائی فش اور مرغ قورمے کا ڈھیر پلیٹ میں لئے فاتحانہ


انداز لیے واپس آیا- میں سمجھا شاید میرے لئے بھی لے آیا کھانا-
کہنے لگا، پاجی, لے آو آپ بھی- بعد میں شادی ہال والے خراب کھانا دینا شروع کر دیتے ہیں۔ میں اٹھا اور بریانی لے کر واپس آگیا- اس سے پوچھا، اس جعلی ہزار کے نوٹ کا کیا کیا تم نے؟
کرنا کیا ہے، لڑکے والوں نے شادی پر بلایا ہے، دولہے کے والد کو سلامی میں دے دیا وہ.🤪
پھر میز کے نیچے چھپائی چار بوتلوں میں سے ایک ایک نکال کر دو گھونٹ میں خالی کیں،چھ سیکنڈ دورانیے کا لمبا ڈکار لینے کے بعد دونوں ہاتھ جوڑے. عقیدت سے آنکھیں بند کیں اور بولا۔
*شکر الحمدللہ*

Post a Comment

0 Comments